ہم نے جو کی تھی محبت وہ آج بھی ہے
تیری زلفوں کے سائے کی چاہت آج بھی ہے
رات کٹتی ہے آج بھی خیالوں میں تیرے
دیوانوں سی وہ میری حالت آج بھی ہے
کسی اور کے تصّور کو اُٹھتی نہیں
بے ایماں آنکھوں میں تھوڑی سی شرافت آج بھی ہے
چاہ کے ایک بار چاہے پھر چھوڑ دینا تُو
دل توڑ تجھے جانے کی اجازت آج بھی ہے
Post a Comment