زندگی کی راہوں میں
کچھ مقام آتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
زندگی کے سب ہی پل
بے مراد لگتے ہیں
دن اداس لگتے ہیں
چار سو اندھیرا جب
خوب بڑھنے لگتا ہے
اور دل یہ کرتا ہے
زندگی کے یہ لمحے
اب تمام ہو جائیں
بہت جی لئے ہیں ہم
اب سکوں سے سو جائیں
تب کہیں سے اک تارا
نور کا ابھرتا ہے
مضطرب سے اس دل کو
پھر گماں گزرتا ہے
جس نے زندگی دی ہے
جس نے غم، خوشی دی ہے
اس کے لطف سے بڑھ کے
غم کیا ہم نے پائے ہیں ؟؟؟
گردش زمانہ سے
پھر کیوں تنگ آئے ہیں ؟
زندگی کی راہوں میں
شکر کی جو منزل کا
راستہ ملے تم کو
اس پہ مطمئن ہو کے
تم قدم بڑھاؤ تو
زندگی کا ہر لمحہ
رب کے نام کر ڈالو
مسرت جبین
Post a Comment