عشق میں اپنا الا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نے صوبۂ و شام پیدا کر
نیا زمانہ نے صوبۂ و شام پیدا کر
کرنا ہی ہے تو محنت سے پہاڑوں کو سر کر
اس معاشرے میں اپنا بھی اک نام پیدا کر
اس معاشرے میں اپنا بھی اک نام پیدا کر
چاہیے اگر جنّت تو اس کے لئے تو
سر توڑ محنت اور اچھا اخلاق پیدا کر
سر توڑ محنت اور اچھا اخلاق پیدا کر
ہر کام کو کرنے کے لئے ممکن
خود میں ہمّت و جذبہ اور استحکام پیدا کر
خود میں ہمّت و جذبہ اور استحکام پیدا کر
نہ ہو گی منزل دور تم سے
اپنے گرد ماں باپ کی دعاؤں کا دائرہ پیدا کر
اپنے گرد ماں باپ کی دعاؤں کا دائرہ پیدا کر
مت بیٹھ چپ ہر غلط کو دیکھ کر
کہ یہ تیرے لوگ ہیں ان پر مہربانی کے وصاف پیدا کر
کہ یہ تیرے لوگ ہیں ان پر مہربانی کے وصاف پیدا کر
مت بن اتنا سنگدل ک جو تیری نہیں پہچان
کہ یہ تیرے اپنے ہیں ان پی رحم ک وصاف پیدا کر
کہ یہ تیرے اپنے ہیں ان پی رحم ک وصاف پیدا کر
مت پر بحث میں ان ک ساتھ کہ یہ
رحمان کے ہیں بندے ان میں انصاف پیدا کر
رحمان کے ہیں بندے ان میں انصاف پیدا کر
تو نہیں ہار سکتا کہ تو ہے مومن
خود میں صبر اور انتظار کے اوصاف پیدا کر
خود میں صبر اور انتظار کے اوصاف پیدا کر
آوارگی اور فرق رہنا تو نہیں ہے تیری پہچان
کہ تو ہے آدم کی اولاد تو خود میں اپنایت کا احساس پیدا کر
کہ تو ہے آدم کی اولاد تو خود میں اپنایت کا احساس پیدا کر
نہیں ہے کوئی ام کہ تو ہے پاکستان کی پہچان
خود میں انچایوں کو چھونے کے اوصاف پیدا کر
خود میں انچایوں کو چھونے کے اوصاف پیدا کر
اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ یہ نہیں ہے تیری حقیقت
تو اپنے بھی کے لئے خود میں جذبہ ا ایثار پیدا کر
تو اپنے بھی کے لئے خود میں جذبہ ا ایثار پیدا کر
عرونہ سجاد
Post a Comment