اک ترے خواب سے جب بھی کبھی جاگوں، روؤں
پھر ترے بارے کہیں بیٹھ کے سوچوں، روؤں
ایسے ہو جائے مرے غم کا مداوا شاید
تیری بانہوں میں کبھی ٹوٹ کے بکھروں، روؤں
کتنی روحانی محبت ہے نا؟ میرے درویش!
میں کہ جب جب بھی دعا میں تجھے مانگوں، روؤں
میری آنکھیں ہیں، مِرے اشک ہیں، میری مرضی
مسئلہ کیا ہے تمہیں؟ جب بھی میں چاہوں روؤں
اُس کی خواہش یہ سجاؤں گا عجائب گھر میں
میں اُسے چھوڑ کے جاتا ہوا دیکھوں، روؤں
Post a Comment