Itny tu wo bhi khafa nahi thy
اتنے بھی تو وہ خفا نہیں تھے
پر یوں بھی جدا جدا نہیں تھے
تم بھی تو کوئی خدا نہیں تھے
حد ہوتی ہے طنز کی بھی آخر
ہم ترے نہیں تھے، جا نہیں تھے
ہم لوگ کہ بے وفا نہیں تھے
رخصت ہوا، وہ تو میں نے دیکھا
پھول اتنے بھی خوشنما نہیں تھے
تھے یوں تو ہم اس کی انجمن میں
کوئی ہمیں دیکھتا، نہیں تھے
جب اس کو تھا مان خود پہ کیا کیا
تب ہم بھی فرازؔ کیا نہیں تھے
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget
Post a Comment