بات تھی محبت کی ،
عمر بھر کی چاہت کی ،
بھیڑ میں زمانے کی ،
ساتھ ساتھ چلنا تھا ،
امتحان بھی آنے تھے ،
زندگی کے سب ہی پل ،
ساتھ ہی بیتانے تھے ،
جانے اس نے کیا سوچا ،
ایک پل میں ہی اس نے بات ختم کر ڈالی ،
زندگی جو پوری تھی ،
وہ ادھوری کر ڈالی کون اس کو سمجھائے ،
محبتوں کے موسم بھی ،
روز تو نہیں آتے ،
زندگی میں اپنوں کو ،
چھوڑ تو نہیں جاتے . . . !
Post a Comment