بےبسی کی چادر میں
چھید تو بہت سے ہیں
پھر بھی اس کے دامن میں
اک سکون سا بھی ہے
دھوپ چھاؤں کے لمحے
اس میں ہی گزاریں ہیں
بارشوں کے موسم میں
بھیگتے رہے ہیں ہم
دلخراش لمحوں سے
داغ داغ ہے چادر
ان کہی سی کچھ باتیں
اس کی خوشبوؤں میں ہے
دل لگی سی کچھ یادیں
اس کی وسعتوں میں ہیں
بے قراری کے نغمے
جا بجا منقش ہیں
ہم نے زندگی ساری
بےبسی کی چادر کی
قید میں گزاری ہے
ہاں تیرے بنا جاناں
زندگی ہی ہاری ہے
Post a Comment